مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے
جمالِ رسالت مرے سامنے ہے
ہٹے درمیاں سے زمانوں کے پردے
وہ دورِ سعادت مرے سامنے ہے
احد کے قوی ہاتھ پھیلے ہوئے ہیں
کہ آغوشِ رحمت مرے سامنے ہے
کلس گنبدِ سبز پر ہے فروزاں
مرا نجمِ قسمت مرے سامنے ہے
مواجہ پہ سر کو جھکائے کھڑا ہوں
ہر امکانِ رفعت مرے سامنے ہے
قبا میں نوافل ادا کر رہا ہوں
نرالی بشارت مرے سامنے ہے
عمل میں بھی عکس آپ کے چاہتا ہوں
نئی اک مسافت مرے سامنے ہے
حرم سے نئے ولولے لارہا ہوں
طریقِ اطاعت مرے سامنے ہے
کھڑا بابِ کعبہ پہ ہوں اور تائب
پیمبرؐ کی صورت مرے سامنے ہے