میں ہوں ان کے در کا منگتا

میں ہوں ان کے در کا منگتا انکے کرم سے آس لگی ہے

جیسے نباہیں ان کی مرضی جیسے نوازیں انکی خوشی ہے


دل میں سوزِ عشقِ نبی ؐ ہے آنکھ میں آنسو لب پہ ہنسی ہے

تن من واردوں بل بل جاؤں کتنی حسیں سوغات ملی ہے


جگ داتا تو سب کا آقا میرا ملجا میرا ماویٰ

ہے ٹکڑوں پہ تیرے گزارا منگتے کی اوقات یہی ہے


رنگِ دُنیا دیکھ چکا ہوں انکی طرف اب میں بھی چلا ہوں

جن کے کرم کا بول ہے بالا جگ میں جن کی دھوم مچی ہے


من کی بپتا کون سنے گا جھولی میری کون بھرے گا

جاؤں کہاں اس در سے اٹھ کر آخر تم سا کون سخی ہے


مجھکو نہیں پروائے زمانہ میری قسمت جاگ اٹھی ہے

نبیوں کا جو صدر نشیں ہے میرا بھی لچپال وہی ہے


ان کی یاد میں جو بہتے ہیں وہ آنسو ہیں میری دولت

بخشش کا سرمایہ بھی ہیں ان اشکوں میں جنت بھی ہے


بحرِ الم ہے دور کنا را ناؤ شکستہ تیز ہے دھارا

خالدؔ کو سرکارؐ سنبھالو ناؤ بھنور میں آن پھنسی ہے