مکاں ہے نور سے معمور لا مکاں روشن
چراغِ ذکرِ نبی ہے کہاں کہاں روشن
یقین ، عدل ، وفا ، علم ، صبر، سچائی
کیے نبی نے چراغوں کے کارواں روشن
اسی نے تلخ نوائی کی تیرگی میں کیا
زمینِ دل پہ محبت کا آسماں روشن
تمام رات مری فکرِ نعت میں گزری
تمام رات رہا ہے مرا مکاں روشن
صبیحؔ ارضِ وطن پہ ہو نور کی بارش
صدائے نعت سے ہوں ساری بستیاں روشن