مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں
ورنہ کوئی سرور نہیں واہ واہ میں
پر کیف و دلنشیں ہے مدینے کا راستہ
ایسی کشش کہاں ہے کسی شاہراہ میں
دیکھا ہے میں نے روضہء انور قریب سے
جچتا نہیں ہے اب کوئی منظر نگاہ میں
ستر ہزار نوری فرشتوں کا ہے ہجوم
بارانِ جانفزا ہے تریؐ جلوہ گاہ میں
ریگِ عرب کے ذرّے بھی اشفاقؔ ضوفشاں
ہے ایسی آب و تاب کہاں مہر و ماہ میں