مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے
زندگی میری مدینے میں بسر ہو جائے
جس کو ہو جائے تِرے نام سے نسبت شاہا
بس وہی نام زمانے میں امر ہو جائے
بن کے طائر جو مدینے کی فضا میں اُتروں
ہجر کی رات کٹے اور سحر ہو جائے
ٹہنیاں گاڑیں زمیں میں تو اُنہیں باغ کریں
شاخ کو ہاتھ لگا دیں تو شجر ہو جائے
دستِ سرکارؐ کو وہ شان خدا نے بخشی
ذرۂ خاک کو چھو لیں تو گُہر ہو جائے
نعت کہتے ہوئے جاؤں گا مدینے کو جلیل
نعتِ سرکارؐ مرا زادِ سفر ہو جائے