مُنہ فق ہے جس کے سامنے ماہِ تمام کا

مُنہ فق ہے جس کے سامنے ماہِ تمام کا

چہرہ ہے وہ رسولؐ علیہ السَّلام کا


اِک چھینٹا بھی جو اُچھلا تو مستی میں ڈھل گیا

میخانہ السّت کے لبریز جَام کا


روح الا میں ہیں ششدر و حَیراں عروج پر

اللہ رے عُروج یہ عالی مقام کا


صَلِّ علیٰ یہ فیضِ مساواتِ مصطفےٰ

جو مرتبہ ہے شاہ کا اَدنیٰ غلام کا


معیارِ حق اسی کی زباں لا کلام ہے

جو مصدرِ مُبیں ہے خدا کے کلام کا


مٹنا ہی زِندگی ہے محبت کی راہ میں

آجائے کام میں تو یہ دِل بھی ہے کام کا


ہم کِس شمار میں ہیں اویس و بلال بھی

حق کر سکے ادا نہ ترےاِحترام کا


خالِدؔ ہے میرا دین غلامی رسوؐل کی

قائل نہیں ہوں اَور کِسی بھی نِظام کا