نہ پگڑی زیب دیتی ہے

نہ پگڑی زیب دیتی ہے نہ مجھ کو شوق مسند کا

میں دیوانہ ہوں دیوانہ ابوالقاسم محمدؐ کا


عدم کی کوکھ سے در اصل پیدائش مری ہوگی

جسے کہتے ہیں سب دنیا، پتہ ہے میرے مرقد کا


رگوں میں خون دوڑے خون میں ہریالیاں دوڑیں

حرم سے روح تک اک سلسلہ ہے سبز گنبد کا


درودوں نے ، مری خود داریوں کی تربیت کی ہے

ہنر آتا ہے مجھ کو رحمتِ حق کی خوشامد کا


زہے قسمت کہ دستِ مصطفےٰؐ بھی چوم آیا ہوں

منقش ہے مرے ہونٹوں پہ بوسہ سنگ اسود کا


خدا سے نعت سننی ہو تو قرآں پڑھ لیا کیجئے

محمدؐ ہی محمدؐ ہیں خلاصہ حرفِ ایزد کا


شریعت بھی نمازِ عشق کی تعلیم دیتی ہے

اشارہ تک نہیں الحمد والتّحیات میں حد کا


مظفر میرے احساسات پر غلبہ سا رہتا ہے

کبھی رومی و جامی کا کبھی منصور و سرمد کا