نبی ہیں کعبہء مقصود دیں کا قبلہ بھی
تمام نبیوں میں افضل بھی اور اعلیٰ بھی
بَہار آشنا جو گلشنِ تخیل ہے
کرم کا اس پہ پڑا ہے ضرور چھینٹا بھی
عروسِ فن پہ سجا غازۂ تقدس جب
لبوں پہ حمدِ خدا بھی ہے نعتِ آقا بھی
کبھی تو خواب میں تشریف لائیے آقا
چمک اٹھے مری تقدیر کا ستارا بھی
نبی کی نعت کے موتی لٹاؤں میں ہر دم
ملے نصیب سے اک دن جو شاخِ طوؔبیٰ بھی
مقامِ قربِ پیمبر کوئی بتائے کیا
خِرد کے ساتھ ہے حیراں مکینِ سدرؔہ بھی
خیال و فکر میں ہر وقت میرے رہتے ہیں
مدینے پاک کا نقشہ نبی کا روضہ بھی
رخِ حسین کی تفسیر والضحی ہے اگر
قمر ہے آپ کے قدموں کا استعارہ بھی
نمازِ عشقِ نبی پڑھ لو با وضو ہو کر
پھر اس کے بعد کرو خوب ان کا چرچا بھی
یہ سب ہیں شمعِ جمالِ نبی کے پروانے
بلال و زید، عمر، حارث و قتادہ بھی
ہمارے فکر و تخیل میں وہ بلندی دے
کہ جس پہ ناز کرے اردوئے معلیٰ بھی
رسولِ پاک کے صدقے میں ہو کرم مولیٰ
ہماری دنیا سنور جائے اور عقبیٰ بھی
نگاہِ لطف کا طالب ہے احمدِؔ عاصی
شبِ الم سے کرو دور یہ اندھیرا بھی