نبی کا اشارہ شجر کو رسائی
ملی دوڑنے کے ہنر کی رسائی
ستاروں کی گردش عیاں سلسلہ ہے
نبی کی زیارت نہاں سلسلہ ہے
وہ شاہیں کا حملہ کبوتر وہاں سے
بچایا نبی نے معنبر زباں سے
ملا اونٹ روتا ہوا جب نبی سے
ستاتا ہے مالک کہا سب نبی سے
کریں میٹھا پانی ضرورت ہے ہم کو
لعابِ دہن سے کیا دور غم کو
کیا اپنی انگلی سے جو اک اشارہ
ہوا چاند ٹکڑے فلک پر ہمارا
نبی کو عدو آ گئے کھوجنے کو
سلیماں نے خندق کہا کھودنے کو
وہ قائم معزز ہے ناعت نبی کا
قدم چومتا ہے جو آلِ علی کا