نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

زینتِ دنیا و عقبیٰ آپ ہیں


باعثِ تخلیق وجہِ کن فکاں

جانِ جاں، جانِ تجلیّٰ آپ ہیں


مظہرِ حسنِ ازل، شاہِ دنیٰ

یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں


حق تعالیٰ نے شبِ معراج میں

عرش پر جس کو بلایا آپ ہیں


نورِ اوّل رب نے جس کے نور سے

سارے عالم کو بنایا آپ ہیں


جس نے حق کا بول بالا کر دیا

جس نے باطل کو مٹایا آپ ہیں


بندگانِ کفر کو جس نے سدا

دین کا رستہ دکھایا آپ ہیں


کفر کے ماحول میں توحید کا

جس نے ہے نغمہ سنایا آپ ہیں


کفر کا میخانہ جس نے توڑ کر

جام وحدت کا پِلایا آپ ہیں


اپنی انگلی کے اشارے سے کیا

چاند کو جس نے دوپارہ آپ ہیں


حضرتِ مولیٰ علیؔ کے واسطے

جس نے سورج کو بلایا آپ ہیں


لائقِ سجدہ وہی اک ذات ہے

جس نے دنیا کو بتایا آپ ہیں


پیکرِ جود و عطا، موجِ سخا

فیض اور بخشش کا دریا آپ ہیں


آپ کا در چھوڑ کر جاؤں کہاں

غم کے ماروں کا مداوا آپ ہیں


دی ہوئی قدرت سے رب کی چاند کو

جس نے انگلی پر نچایا آپ ہیں


احمد و حامد، محمّد، مصطفیٰ

ابطح، یٰسین و طٰہٰ آپ ہیں


جس نے دنیائے دنیٰ کی یا نبی

زلفِ برہم کو سنوارا آپ ہیں


وقت کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

رحمتوں کی چھتر چھایا آپ ہیں


اپنے احمدؔ پہ کرم کر دیجیے

رنج و کلفت میں سہارا آپ ہیں