نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے
یہ روشنی ہی سے پُوچھو کہ روشنی کیا ہے
حیاتِ پاک کا ہر لمحہ بن گیا ہے گواہ
کہ ایک بندے کا معیارِ بندگی کیا ہے
کسے شعُورِ تمدّن تھا آپؐ سے پہلے
نہ زندگی کو خبر تھی کہ زندگی کیا ہے
کبھی کرم کی نظر سے کبھی تحمّل سے
یہ دُشمنوں کو بتایا کہ دوستی کیا ہے
نہ زندگی کا سلیقہ نہ بندگی کا شعُور
خدا ہی جانے یہ اندازِ پیروی کیا ہے
خدا کا ذِکر کریں مدحتِ نبیؐ لکھیں
سوائے اس کے کمالِ سخنوری کیا ہے
حنیفؔ دولتِ کونین اور کیا ہوگی
غلامِ سرورِؐ دیں ہوں مُجھے کمی کیا ہے