پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

ذکر نبی سے ذکرِ خدا کی طرف گیا


الفت مرے رسول سے ، دارین کی فلاح

ہے سُرخرو جو اہلِ وفا کی طرف گیا


سدرہ سے آگے روحِ امیں جا نہیں سکے

میرا رسول عرشِ عُلٰی کی طرف گیا


زُلف و جمال و اَوج ترا دیکھ کر ، خیال

لیل و نہار و ارض و سما کی طرف گیا


منگتا ہوں ، مانگنے کا طریقہ سمجھ لیا

قاسم کے در سے ہو کے عطا کی طرف گیا


رنج و الم میں صبر و تحمّل کی راہ پر

ابنِ بتول چل کے رضا کی طرف گیا


قدسی بھی کہہ رہے ہیں کہ اے ابنِ مرتضیٰ

کس شان سے تُو کرب و بلا کی طرف گیا


شافع ہیں آپ مجھ کو تسلی ہوئی بہت

جب بھی خیال اپنی خطا کی طرف گیا


اوّل پڑھا درود ترا واسطہ دیا

جب بھی اُٹھائے ہاتھ ، دعا کی طرف گیا


آیا جلیل مانگنے در پر رسول کے

دستِ کرم سخی کا ، سخا کی طرف گیا