پاس جس کے زرِ حُبِ شہِ ابرار ہے بس
دونوں عالم میں وہی مومنِ زردار ہے بس
جس کے دامن میں نہیں عشقِ پیمبر کی متاع
صاحبِ زر نہیں وہ مفلس و نادار ہے بس
وہ مدینہ جہاں انوار کا ہوتا ہے نزول
ساری دنیا میں وہی مرکزِ انوار ہے بس
قاسمِ نعمتِ گُل رب نے بنایا جس کو
بزمِ ہستی میں وہی مالک و مختار ہے بس
جس نے باطل کے دلِ سخت کو تسخیر کیا
پیکرِ خلق کی وہ نرمیِ گفتار ہے بس
پھرتے ہیں کاسہ بکف شاہ وسلاطیں بھی جہاں
سارے عالم میں مدینے کا وہ بازار ہے بس
کلمہ گو ہو کے بھی کرتا ہے جو توہینِ نبیؐ
وہ ابوجہل صفت شاتمِ سرکار ہے بس
آل و اصحابِ نبیؐ سے ہے محبت جس کو
وہ غلامِ شہِ دیں خلد کا حقدار ہے بس
اور کچھ بھی نہیں احسؔن کی تمنا آقاؐ
فضلِ رب جود و کرم آپ کا درکار ہے بس