قدم اُٹھا تو لیا میں نے

قدم اُٹھا تو لیا میں نے حاضری کے لئے

کہاں سے لاؤں گا آداب اُس گلی کے لئے


مری تمنا ہے آقا ﷺ ، تُمہاری خوشنودی

’’لُٹا دوں جان تُمہاری ہر اک خوشی کے لئے‘‘


تُمہاری سیرتِ اطہر ہی میری منزل ہے

سو اِس پہ چلنا ضروری ہے راستی کے لئے


حضور ! اپنے دوارے کی چاکری دے دیں

مجھے ہیں راحتیں درکار زندگی کے لئے


درِ رسول ﷺ سے پھر کر شعور ناممکن

اُنہی کا اُسوہ ہے معیار آگہی کے لئے


غلام دار و رسن سے بھی خوب ہیں واقف

کہ جاں سے جانا بھی ہے شرط ، عاشقی کے لئے


جلیل پر مرے سرکار! اب کرم کیجے

ہے انتظار میں کب سے یہ حاضری کے لئے