قسمت مِری چمکائیے چمکائیے آقا

قسمت مِری چمکائیے چمکائیے آقا

مجھ کو بھی درِ پاک پہ بُلوائیے آقا


سینے میں ہو کعبہ تو بسے دل میں مدینہ

آنکھوں میں مری آپ سما جائیے آقا


بے تاب ہوں بے چَین ہوں دیدار کی خاطر

لِلّٰہ مِرے خواب میں آجائیے آقا


ہر سَمت سے آفات و بَلِیّات نے گھیرا

مجبور کی اِمداد کو اب آئیے آقا


سکرات کا عالَم ہے شَہا! دم ہے لبوں پر

تشریف سِرہانے مِرے اب لائیے آقا


وَحشت ہے اندھیرا ہے مری قَبْر کے اندر

آکر ذرا روشن اِسے فرمائیے آقا


مُجرِم کو لئے جاتے ہیں اب سُوئے جہنَّم

لِلّٰہِ! شَفاعت مِری فرمائیے آقا


عطّارؔ پہ یا شاہِ مدینہ ہو عِنایت

وِیرانۂ دل آ کے بسا جائیے آقا