رہ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگایا ہے

رہ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگایا ہے

زباں پہ مری محمد کا نام آیا ہے


در نبی پہ جو بن کر فقیر آیا ہے

قسم خدا کی جو مانگا ہے اس نے پایا ہے


طواف کرتی ہے اس خوش نصیب کا رحمت

جسے نبی کے کرم نے گلے لگایا ہے


ہو خوف گرمی محشر کا کس لیے ہم کو

ہمارے سر پہ نبی کے کرم کا سایہ ہے


قبول بارگاہ حق وہ ہو گیا واللہ

مرے حضور نے اپنا جسے بنایا ہے


نہ آئیں کیوں مرے گھر سے کرم کی خوشبوئیں

نبی کے ذکر کے پھولوں سے گھر سجایا ہے


ہزاروں آئے نبی حق نے عرش پر لیکن

وہ صرف میرا نبی ہے جسے بلایا ہے


خدا کے لطف سے محروم رہ نہیں سکتا

مرے حضور کی محفل میں جو بھی آیا ہے


ہو جس میں ذکر نیازی جمال احمد کا

وہ گھر حضور کی رحمت سے جگمگایا ہے