روحِ جہاں کی نعت کا پاکیزہ فن دیا گیا

روحِ جہاں کی نعت کا پاکیزہ فن دیا گیا

بہرِ نعوتِ شاہِ دیں رزقِ سخن دیا گیا


مدحتِ حسنِ شاہ کے اذنِ کرم سے پیشتر

دولتِ حرف دی گئی عشق کا دھن دیا گیا


سوچیں مری ہیں باندیاں سنگِ درِ رسول کی

بردہ ہے جو حضور کا مجھ کو وہ من دیا گیا


تلووں سے لے کے روشنی روئے قمر کو دی گئی

لعل و گلابِ سرخ کو رنگِ دہن دیا گیا


گل کو نزاکتیں ملیں ان کے لبوں سے بھیک میں

مشک و عبیر و عود کو عطرِ بدن دیا گیا


جس میں حُسَین اور حَسَن جیسے حسِین پھول ہیں

بنتِ رسول فاطمہ کو وہ چمن دیا گیا


ٹھنڈی ہوا کے ضمن میں جس کا ہوا ہے تذکرہ

مجھ کو خدا کے فضل سے ایسا وطن دیا گیا