سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں
مجھ کو پھر عمر بھر اور کیا چاہئے
اب کسی کو یہاں فکر منزل نہیں
آپ ہیں راہبر اور کیا چاہئے
نعمتیں دینے والے سے مانگوں انہیں
مجھ سے پو چھے اگر اور کیا چاہئے
سامنے آستانے کی ہیں جالیاں
اے مری چشم تر اور کیا چاہیے
پھر یقینا سہیل ان کا ہوگا گرم
ہے انہیں بھی خبر اور کیا چاہئے