سرور انبیاء مظہر کبریا یا نبی مصطفی تو وری الوری

سرور انبیاء مظہر کبریا یا نبی مصطفی تو وری الوری

مطلع کن مکاں مقطعه مرسلاں شاہ ارض و سما تو وری الوری


میری قسمت کہ تیری گدائی ملی تو ملا تو خدا کی خدائی ملی

میں ہوں تیرا گدا تو ہے داتا مرا شان والے شہا تو وری الوری


میرے جرم و خطا سے ہیں دامن بھرے تیرے ماتھے شفاعت کے سہرے بجے

میں خطا ہی خطا تو عطا ہی عطا یا حبیب خدا تو وری الوری


رک گئے کہہ کے سدرہ پر روح الامیں یا نبی آگے جانے کی ہمت نہیں

تم ہو محبوب رب میں تمہارے سبب میری اوقات کیا تو وری الوری


فرش والوں کا کعبہ ترا سنگ در عرش والے جھکیں تیری دہلیز پر

سب سے اعلیٰ ہے تو سب سے بالا ہے تو کون تجھ سا ہوا تو وری الوری


اپنی الفت سے بھر دے تو سینہ میرا اللہ رکھے سلامت مدینہ تیرا

صدقہ حسنین کا بھر دو کاسہ میرا میرے حاجت روا تو وری الوری


تیری چوکھٹ سے جائے نیازی کہاں نگاہ کرم والی دو جہاں

سیدی مرشدی یا نبی یا نبیؐ میں کجا تو کجا تو وری الوری