شان ہے آقا تُمہاری لاجواب

شان ہے آقا تُمہاری لاجواب

کرلیا دِیدارِ باری لاجواب


رب کو بھی محبوب ہے یا مصطفیٰ

ہر ادا بے شک تمہاری لاجواب


یوں تو رب کے اور بھی پیارے ہُوئے

ہیں مگر محبوبِ باری لاجواب


بے مثال اُن کی ادائیں ہیں سبھی

زندگی ساری کی ساری لاجواب


تاجداروں کی جبینیں جُھک گئیں

ہے وہ اُن کی تاجداری لاجواب


لب سے سُن کر آپ کے قرآن کو

ہوگئے سارے ہی ناری لاجواب


مالکِ کونین، پتھر پیٹ پر

بھوک تھی یہ اختیاری لاجواب


رہنما آئین ہے سرکار نے

زندگی ایسی گُزاری لاجواب


گُنبدِ خضرا کے جلوے دیکھ کر

لب پہ تھا زائر کے جاری لاجواب


شاہ کے در کی گدائی مِل گئی

خوب ہے قسمت ہماری لاجواب


نعت کیا مرزا سُنائی ہوگیا

عاشقوں کے لب پہ جاری لاجواب