سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

خوبیاں اس شخص کی رضواں کے دل کو جچ گئیں


امِّ ایمن ایسا کیا اس رات تم نے پی لیا

زندگی بھر پیٹ کی تکلیف سے تم بچ گئیں


دے دیے سارے علوم اللہ نے محبوب کو

گردنیں فصحا کی دیکھو ان کے آگے لچ گئیں


دیوبندی کھا رہا ہے پیٹ میں کوے کی ٹھونگ

کھچڑے اور شربت کی نیازیں سنیوں کو پچ گئیں


آخری سانسیں تھیں اور وردِ درود تاج تھا

جنت الفردوس میں قیصر جہاں سچ سچ گئیں


بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے ملا نظمی کو فیض

اس کی نعتوں کی زمانے بھر میں دھومیں مچ گئیں