طیبہ کا شہر، شہرِ نِگاراں ہے آپ سے
’’لطف و کرم کی بزمِ درخشاں ہے آپ سے‘‘
دورِ خزاں کا آپ ہی سرکار ہیں علاج
صحرائے زندگی میں بہاراں ہے آپ سے
نامِ نبی کو جب سے بنایا ہے آسرا
مشکل ہر ایک راہ کی آساں ہے آپ سے
شاداب آپ کی ہی ولا سے ہے نخلِ جاں
دل کا دیار، رشکِ گُلِستاں ہے آپ سے
مدحت جو لکھ رہا ہوں تو ہے آپ کا کرم
یعنی مرا قلم بھی فروزاں ہے آپ سے
طائف میں غم ملے ہیں تو سب نے یہی کہا
رحم و کرم زمانے کا نازاں ہے آپ سے
معراج پر گئے ہیں تو شانِ فلک بڑھی
قائم زمین پر ہیں تو ذیشاں ہے آپ سے