طیبہ نگر کو جانا ہے باعثِ سعادت
اک اک گلی وہاں کی واللہ رشکِ جنت
ہر دم رخِ منور آنکھوں میں گھومتا ہے
ہر سانس کر رہا ہوں قرآن کی تلاوت
واللیل پیارے گیسو، والشمس روئے زیبا
نوری ہیں وہ سراپا نورانیت کی عزت
حسنِ ملیح ایسا، لاہوتیت کا حامل
اس حسن کی ضیا سے دونوں جہاں میں طلعت
قرآن نے نبی کا ایسا ادب سکھایا
آہستہ ان سے بولو ورنہ عمل اکارت
جن جالیوں کے پیچھے روضہ حضور کا ہے
جنت بھی چاہتی ہے ان جالیوں سے برکت
سرکار اب کرم ہو ہم عاصیوں کے اوپر
ہیں آپ جانِ رحمت، ہیں آپ کانِ راحت
نظمی نے نعت گوئی سیکھی نہیں کسی سے
گُن جن کے گا رہا ہوں یہ ہے انھیں کی رحمت