ترے کرم کا خدایا کوئی حساب نہیں
ہے کون جو تری رحمت سے فیض یاب نہیں
متاعِ حُبِ نبیؐ ہے تو کامیاب ہیں ہم
بغیر اس کے کوئی شخص کامیاب نہیں
وہ ہوگا حشر میں محروم جامِ کوثر سے
جسے غلامیِ سرکار دستیاب نہیں
نہ ہوگا اس میں وسیلہ رسولؐ کا شامل
حضورِ رب جو دعا تیری باریاب نہیں
مثالِ سرورِ کونین اے خرد نہ تلاش
وہ لاجواب ہیں ان کا کوئی جواب نہیں
نصابِ زیست کا ایک ایک باب ہو جس میں
سوائے مصحفِ قرآں کوئی کتاب نہیں
ستاروں جتنی عمر کی ہیں نیکیاں لیکن
جہاں میں نیکیِ صدیق کا حساب نہیں
ہزاروں میل کی دوری سے ساریہ کو خطاب
عمر کے پیشِ نظر گویا احتجاب نہیں
فروغِ دیں میں جدا تھی سخاوتِ عثماں
نبیؐ نے یوں ہی غنی کا دیا خطاب نہیں
بہادری میں ، قناعت میں ، علم و دانش میں
جہاں میں کوئی بھی ثانیِ بو تراب نہیں
عقیدتوں سے ہے منسوب میری نعت احسؔن
کسی بھی شہرتِ دنیا سے انتساب نہیں