تجھ سے جو لو لگائے بیٹھے ہیں۔ بخت اپنے جگائے بیٹھے ہیں

تجھ سے جو لو لگائے بیٹھے ہیں۔ بخت اپنے جگائے بیٹھے ہیں

تیرے دیوانے آئے بیٹھے ہیں ۔ دامن دل بچھائے بیٹھے ہیں


آبھی جاؤ کہ دید ہو جائے ۔ تیری محفل سجائے بیٹھے ہیں

اپنی رحمت کی بھیک دے آقا ۔ جو ترے در پہ آئے بیٹھے ہیں


نام محبوب پر خدا کی قسم ۔ اپنا سب کچھ لگائے بیٹھے ہیں

ہم نہ اُٹھیں گے کوئے جاناں سے۔ ہم کسی کے بٹھائے بیٹھے ہیں


عشق سرکار تیری یادوں سے ۔ دل کی دنیا بسائے بیٹھے ہیں

یاد کرتا نہیں خدا بھی انہیں ۔ جو نبی کو بھلائے بیٹھے ہیں


ایک دن تو کھلے گا باب کرم - در پہ نظریں جمائے بیٹھے ہیں

ہم کو بلوائیے مدینے میں ۔ اُس کب سے لگائے بیٹھے ہیں


آج محفل میں میرے بندہ نواز - رخ سے پردہ اُٹھائے بیٹھے ہیں

ہم نیازی نبی کی یادوں سے۔ دل مدینہ بنائے بیٹھے ہیں