امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ گھر سلامت ہیں
تری دہلیز کے صدقے ہمارے سر سلامت ہیں
دراڑوں کو بھی تیری رحمتوں نے باندھ رکھا ہے
فضا کتنی شکستہ ہے مگر منظر سلامت ہیں
قیامت تک محمدؐ مصطفےٰ کے ساتھ رہنا ہے
فقط اس آسرے پر اس توقع پر سلامت ہیں
ہماری مسجدیں بھی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹوں پہ ہیں قائم
کلس، مینار، گنبد گر گئے منبر سلامت ہیں
ہماری روح شیشہ اور یہ شیشہ ریزہ ریزہ ہے
ہمارے جسم پتھر، اور یہ پتھر سلامت ہیں
ہمیں بھی صاحب معراج اڑنے کی سکت دے دے
ہماری ہمتیں ٹوٹی ہیں لیکن پر سلامت ہیں
ہمیں توفیق دے ہم اور اضافہ کر سکیں دکھ میں
ہمارے دشمنوں کو دکھ ہے ہم کیونکر سلامت ہیں
نگل سکتا ہے جب فرعون کو دریا مرے آقاؐ
تو پھر کیوں غیرت ایماں کے سوداگر سلامت ہیں
مرے جذبات کے پیچھے مظفر ان کی طاقت ہے
میں کیسے ٹوٹ جاؤں وہ مرے اندر سلامت ہیں