اُن کا ہوا تو خاص حوالے میں آ گیا
تاریکیوں سے بچ کے اُجالے میں آ گیا
ستّر کے واسطے جو کفایت کرے ، وہ دودھ
اُن کی نظر سے ایک پیالے میں آ گیا
تب روشنی بھی چاند کی بڑھتی چلی گئی
جب سے وہ تیرے نُور کے ہالے میں آ گیا
ذکرِ رسولِ پاک جو صدیوں پہ ہے مُحیط
کیسے یہ مان لُوں کہ مقالے میں آ گیا
مُژدہ سُنا جو آپ سے ، مزدور کِھل اُٹھا
آنسو خوشی کا ہاتھ کے چھالے میں آ گیا
اُترا جو بارِ اِثم تو ہلکا ہوا بدن
جیسے نکل کے رُوئی کے گالے میں آ گیا
گریہ کُناں کا اُس نے مُقدّر بدل دیا
آنسو جو آدھی رات کے نالے میں آ گیا
اُس کو نکلنا واں سے گوارا ہے کب جلیل
جو بھی نگاہِ یار کے تالے میں آ گیا