اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی
دِل کیا سنور گیا مِری قسمت سنور گئی
ہجرِ نبیؐ میں آہ کہاں بے اثر گئی
تڑپے جو ہم یہاں تو مدینے خبر گئی
اِس حُسنِ التفات کے قربان جائیے
قِسمت مِری بگڑنے سے پہلے سنور گئی
دامَانِ مصطفےٰ کا سَہارا ہوا نصیب
یہ بے کسی ہمارا بڑا کام کر گئی
میں مُسکرایا دیکھ کر خورشید حشر کو
میری نظر جو دامنِ سرکار پر گئی
میرے لبوں پہ نامِ نبیؐ جب بھی آگیا
دامن بچا کے مَوجِ حوادث گزر گئی
خالِدؔ توقعات ِ طلب سے کہیں سِوا
رَحمت نبیؐ کی دامنِ محتاج بَھر گئی