وہ پھُول تو ہے کہ جس سے بہار باقی ہے
چہکتی بُلبُلیں ہیں لالہ زار باقی ہے
اس انتظارِ مسلسل میں عُمر بِیت چلی
نہ جانے کِتنا ابھی انتظار باقی ہے
اِدھر بھی اِک نگہِ لُطف ہو مرے ساقی
کہ تشنہ کام یہی بادہ خوار باقی ہے
ترے حبیبؐ کی عزّت پہ سَر کٹے میرا
یہ آرزو مِرے پروردگار باقی ہے
یہ سارا ساقئ کوثر کا فیض ہے تائبؔ
سبو تو خالی ہیں ‘ لیکن خمار باقی ہے