یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
یا حبیب سلام علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
بخت کا چمکے سِتارا
حاضری کا ہو اِشارا
دیکھ کر روضہ پیارا
پھر کہے خادم تمہارا
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
آپ ہی مشکل کشا ہیں
خلق کے حاجت رَوا ہیں
شافعِ روزِ جَزا ہیں
جو کہوں اُس سے ورا ہیں
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
حق سے جو نعمت عطا ہو
اس کے قاسم با صفا ہو
تم ہی محبوبِ خدا ہو
نائبِ رَبُّ العلا ہو
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
بحرِ عِصیاں میں سفینہ
آگیا مشکِل ہے جینا
پار ہو نے کا قرینہ
ہو عطا شاہِ مدینہ
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
ہے گنہ کا بوجھ بھاری
منزلیں چلنا ہیں ساری
کر رہا ہوں اشک باری
لاج رکھ لیجیو ہمَاری
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
اب تو طیبہ میں بُلا لو
حسرتیں دِل کی نِکالو
اپنے قدموں میں سُلا لو
ہم بَدوں کو بھی نِبھا لو
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
آپ کا در ہو میرا سر
سامنے ہو رُوئے انور
غوث کا صدقہ کرم کا
چشم و دِل کر دو منوّر
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
آپ کے دَر کی فقِیری
دو جہاں کی ہے امیری
آگیا ہے ضُعفِ پیری
لِلّٰہ کیجیو دَست گِیری
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
دُور ہو جائے یہ دُوری
حاصل ہو جائے حضوری
دیکھ لوں وہ شکل نُوری
دِل کی حسرتیں ہوں پوری
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
جاں کنی کے وقت آنا
چہرہء انور دِکھَانا
کلمہء طیّب پڑھانا
اپنے دامن میں چھُپا نا
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
پُوری آقا یہ دُعا ہو
ہم ہوں دَربارِ خُدا ہو
تم اُدھر جَلوہ نُما ہو
اِس طرف سے یہ صَد ا ہو
یا نبی سلام علیک
یا رسول سلام علیک
یا حبیب سلام علیک
صلوٰۃ اللہ علیک