یا شفیع امم للله کر دو کرم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
ہم غلاموں کا رکھیو خدا را بھرم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
منتشر ہیں خیالات کی وادیاں
لٹ گیا ہے سکوں والی دو جہاں
دور ہو جائیں غم تجھ کو تیری قسم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
تیری چوکھٹ کے مانگت ہیں جائیں کہاں
اپنی رحمت سے بھر دیجئے جھولیاں
ہم ہیں امید وار کرم ہو کرم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
تیری یادوں سے معمور سینہ رہے
سامنے میرے تیرا مدینہ رہے
در پہ بیٹھا رہوں لیکے میں چشم نم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
کس کو جا کر کہیں تاجدار حرم
گھیرا ڈالے ہوئے ہیں زمانے کے غم
رحم فرمائیے تیری امت ہیں ہم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
میرے ہاتھوں میں کاسہ ہے امید کا
ہوں بھکاری شہا میں تیری دید کا
میں گدائے حرم تو نبی محترم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
یا نبی اپنی الفت کی سوغات دے
اپنی شایانِ شان مجھ کو خیرات دے
اس سے مطلب نہیں کہ سوا ہو یا کم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
چھوڑ کر تیرا در کیوں پھروں در بدر
ہاں تیرے گھر سے اچھا نہیں کوئی گھر
ہو تمہیں میرا دیں اور میرا دھرم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم
حاضری ہو نیازی کی دربار میں
زندگی ہو بسر ذکر سرکار میں
آتے جاتے رہیں تیری چوکھٹ پہ ہم
شالا وسدا رہوے تیرا سوہنا حرم