یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں بولنا بھی خلافِ ادب ہے


یہ آرام گاہ رسالت ہے ایسی

یہاں اُونگھنا بھی سزا کا سبب ہے


زباں پر اگر ہو نہ ذکرِ محمد

تو پھر ایسی بیداری توہین شب ہے


کسی بے ادب کا نہ دیں ہے نہ دنیا

کہ یہ دین سارا ادب ہی ادب ہے


جھکاتا نہیں جو یہاں اپنی پلکیں

تو پھر ایسا انسان انسان کب ہے


کسی سے کوئی بھی نہ پوچھے گا انجؔم

تری ذات کیا ہے ترا کیا نسب ہے