یہ دل کہہ رہا ہے کہ آتا ہے کوئی
مدینے سے پیغام لاتا ہے کوئی
زباں سے نکلتے ہی نامِ مُحمَّد
نظر میں مری آ، سماتا ہے کوئی
مدینے کی گلیوں میں ہر ہر قدم پر
جبینِ مُحبَّت جُھکاتا ہے کوئی
کہے جا صبا ہاں مُحمَّد مُحمَّد
کہ اس نام سے چین پاتا ہے کوئی
مری آنکھ میں آہی جاتے ہیں آنسو
مدینے کی جانب جو جاتا ہے کوئی
مدینے کو میں یہ خُدا جانتا ہے
نہیں جا رہا ہوں بُلاتا ہے کوئی
کوئی جانِ طیبہ سے بہزؔاد کہہ دے
بہت ہجر کا غم اُٹھاتا ہے کوئی