زمیں ایسی کہ جس پر آسماں قربان ہو جائے
ستارے گرد چُومیں کہکشاں قربان ہو جائے
گلی کُوچوں کی دیواروں پہ بَرسے نُور کی بارش
مکاں ایسے کہ جن پر لامکاں قربان ہوجائے
وہ رستہ ایسا رستہ ہے وہ منزل ایسی منزل ہے
کہ جس پر آنکھ ریجھے اور جاں قربان ہو جائے
وہ صحرا جس کے ذرّوں میں چمک اجلی شعاعوں کی
وہ ٹھنڈی دھوپ جس پر سائباں قربان ہوجائے
کھُلے ماحول میں وہ بولتے منظر کھُجوروں کے
کہ جن کے حُسن پر باغِ جناں قرباں ہو جائے
یہی سب سے بڑی انجم سعادت ہے کہ تُو اُن پر
جہاں موقع ملے تجھ کو وہاں قربان ہو جائے