ذرہ ذرہ زمیں کا درخشاں ہوا
جس گھڑی جلوہ گر ماہِ تاباں ہوا
نُور اوّل کی آمد ہوئی جس گھڑی
سارے عالم میں گھرگھر چراغاں ہوا
کھل گئے بخت اس کو سعادت ملی
جو بھی شہرِ مدینہ کا مہماں ہوا
حاضری کا مجھے بھی شرف مل گیا
خوش مقدر ہوں پورا یہ ارماں ہوا
حجرۂ دل کی خوش بخت دیوار پر
نامِ احمد ازل سے فروزاں ہوا
کر رہی ہوں ثنا روز و شب آپ کی
مجھ پہ میرے خدا کا یہ احساں ہوا
جس کے دل میں محبت ہے سرکار کی
بس اُسی کا ہی کامل ہے ایماں ہوا
بزمِ میلاد گھر میں سجاتی رہی
گھر کا ہر ایک گوشہ فروزاں ہوا
آلِ زہرہ کی مجھ کو غلامی ملی
ناز بخشش کا تیری یہ ساماں ہوا