زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری
عمر بھر کی ہے کمائی یہ ہماری ساری
دیکھ کر خُلدِ بریں دل نے کہا یہ فوراً
کس نے تصویر مدینے کی اتاری ساری
ایسا اللہ نے سلطان بنایا تجھ کو
رب کی مخلوق ہوئی تیری بھکاری ساری
آپﷺ کے ایک اشارے پہ خدا بخشے گا
بات بن جائے گی محشر میں ہماری ساری
ہر نبی نورِ محمد ﷺ سے ہوا ہے پیدا
اسی دریا سے یہ نہریں ہوئیں جاری ساری
تم بنا دو گے قیامت میں تو بن جائے گی
ورنہ بگڑی ہوئی باتیں ہیں ہماری ساری
خلق تو جرم کرے اور خدا فضل کرے
حق تو یوں ہے کہ یہ خاطر ہے تمہاری ساری
اچھے ان کے ہیں تو اے کیف بر ے کس کے ہیں
اپنی امت شہہ بطحا کو ہے پیاری ساری
ہوں گے دنیا میں کئی اور سخی بھی ساجدؔ
اُن ﷺ کے در تک ہے فقط دوڑ ہماری ساری