زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

خدا کی ذات اس لمحے نبیؐ کی نعت سنتی ہے


گلابوں سے لدی ہیں نخلِ جاں کی ڈالیاں ساری

’’عجب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے‘‘


پیامِ رب ہے ’’اھدنا الصراط المستقیم‘‘ ایسا

کہ جس کی ہُو بہ ہُو تصویر شاہِؐ دیں کی ہستی ہے


ہے ’’لا تحزن‘‘ کے منصب پر فقط یارِ نبیؐ فائز

’’وَلَا خوفٌ‘‘ کی مصداق اولیا کی ذات ہوتی ہے


صحابیّت کا زیور بھی ہے ’’عنداللہ اتقاکم‘‘

ہمیں اصحابؓ کی سیرت یہی پیغام دیتی ہے


مرے نزدیک دونوں کو تقدّس ایک جیسا ہے

درودِ پاک جیسی نعت میں تسکین ملتی ہے


سدا لطف و کرم کی بارشیں ہیں ان کی طاہرؔ پر

بحمد اللہ ہمہ دم کشتِ جاں شاداب رہتی ہے