زبان پر جب درود آئے

زبان پر جب درود آئے

تلاطموں میں وجود آئے

لہو میں کشتی اتارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


جب ان کی یادوں کا آئے ریلا

لگے ہرے گنبدوں کا میلا

میں اپنے اندر ہجوم بن کر

طواف کرتا رہوں اکیلا


حرم سے نکلیں حضور عالی

تو اُن کے ہمراہ چلنے والی

ہواؤں کا روپ دھارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


عجیب ہے عشق مصطفےٰؐ بھی

بقا کی معراج ہے فنا بھی

کسی کو چاہے گا کون اتنا

میں اُن کا عاشق مرا خدا بھی


برسنے لگتا ہے نور اُن کا

ہو غائبانہ ظہور اُن کا

جب اپنی آنکھیں پسارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


نگاہ میں جسم کو چھپا کر

میں دیکھوں جب روزنوں سے جا کر

زمیں کے نیچے ہیں جلوہ فرما

مرے نبیؐ عرش کبریا پر


میں لامکاں کی بلندیوں کو

خدا کی سب حلقہ بندیوں کو

حرم کے اوپر سے وارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


نظر جب اُن کا جمال لوٹے

تو ایک پل کو نہ ربط ٹوٹے

کھِلیں تسلسُل کی وادیوں میں

وہ مُستقل رنگ پھول بوٹے


ہری بھری ہو حیات ساری

مہک اٹھے کائنات ساری

اُفق اُفق ہاتھ مارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


تڑپ کے صدقے دُعا کے صدقے

طلب کے صدقے وفا کے صدقے

پڑا رہوں مصطفےٰؐ کے در پر

تصور مصطفےٰ کے صدقے


پروؤں دل درد کی لڑی میں

کسے خبر ایک اک گھڑی میں

میں کتنی صدیاں گزارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


غمِ قیامت ہو کیا مظفر

سنے گا نعتیں خدا مظفّر

میں کیا کروں کچھ مجھے نہ سوجھے

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں


فراق ہی جب وصال ٹھہرے

سکوت ہی جب دھمال ٹھہرے

تو دل تو دل جاں بھی ہارتا ہوں

نبیؐ نبیؐ بس پکارتا ہوں