بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں
سرکار کی محفل میں سرکار بھی آتے ہیں
انوار برستے ہیں رحمت کے سرِ محفل
جب شاہِ مدینہ کی ہم نعت سناتے ہیں
دامانِ رسالت میں ملتی ہے پناہ ان کو
جو سرورِ عالم کے دربار میں جاتے ہیں
اس نامِ محمدؐ سے ہر سمت اجالا ہے
سب اہلِ نظر اس کو آنکھوں سے لگاتے ہیں
کچھ اشک عقیدت کے سرمایہ ہے آنکھوں کا
ہر روز یہی موتی پلکوں پہ سجاتے ہیں
اس حشر کے کیا کہنے جس روز ظہوریؔ کو
پیغام یہ آئے گا سرکار بلاتے ہیں