خوب عمدہ ذوق کے مالک ہیں شاکر قادری
ہے میسّر اُن کو اربابِ سخن پر برتری
گلشنِ آلِ عبا کا ہیں یہ دلکش ایک پھول
اِن کے سینہ میں ہے روشن مشعلِ عشقِ نبی
ہیں شرافت اور متانت کا یہ اک پیکر حسیں
رطب و یابس سے ہے بس محفوظ ان کی شاعری
مشتمل نعتِ نبی پر ہے نئی ان کی کتاب
جذبۂ ایمان پر آئے گی اس سے تازگی
باعثِ تخلیقِ عالم ہیں مُحمَّد مُصطفٰیؐ
کی عطا اُن کو خدا نے ہر جہاں کی سروری
رمزِ وحدت بھی وہی ہیں رازِ کثرت بھی وہی
ہے انہیں سے سب انہیں کا سب حقیقت ہے یہی
جو نہیں اُن کا خدا کا ہو نہیں سکتا کبھی
ہے محبت اور اطاعت اُن کی جانِ بندگی
ہے ثنا خواں اُن کا خود ربِّ جہاں قرآن میں
بارگہ میں اُن کی یہ نذرانہ ہے یکتا جلی
پیش کرتا ہوں بصدقِ دل مبارک اس پہ میں
مجھ کو ہے اس کی اشاعت پر نمایاں اِک خوشی
فکر تھی فیض الامیؔں مجھ کو سنینِ چاپ کی
بولا ہاتف چشمۂ گوہر، چراغِ اکبری