پانج پیروں کی جس پر نظر پڑ گئی اس کا رشتہ مدینہ سے جُڑ سا گیا

پانج پیروں کی جس پر نظر پڑ گئی اس کا رشتہ مدینہ سے جُڑ سا گیا

اس کے ایماں پہ اک تازگی چھا گئی اس کی روحانیت کو سکوں آگیا


جن شہیدوں نے اپنایا اس گاؤں کو ان کا رشتہ ہے مسعود سالار سے

غازیوں جاں نثاروں کا یہ قافلہ اس علاقے کی تقدیر پلٹا گیا


کیسی عظمت ٹپکتی ہے اس روضہ سے کیسی برکات ان پانچ پیروں کی ہیں

ان سے جو پھر گیا لعنتی ہو گیا جو بھی ان کا ہوا زندگی پا گیا


یہ خدا کے وہ مقبول بندے ہیں جو دیں کی خاطر مرے اور امر ہوگئے

رب کا اتنا کرم ان کے اوپر رہا ان سے اسلام اطراف میں چھا گیا


عالیہ باد پر فیضِ دلشاد ہے خاندانِ نبی سے یہ آباد ہے

ان کا دشمن زمانے میں برباد ہے دوست اس کا ہے جو وہ خوشی پاگیا


نظمی پر پنجتن کی نظر ہوگئی دین و دنیا کی عزت اسے مل گئی

سب سے بڑھ کر تو یہ فضل اس پر ہوا اس کو بھی نعت کہنے کا فن آگیا