پائے گا یونس رضا عُمرے کی خیر اُمّید ہے
گُنبدِ خَضرا کی دید اس کی بِلا شک عید ہے
مرحبا! تم کو مبارَک ہو مدینے کا سفر
فَضلِ رب سے تم پہ نازِل رحمتیں ہوں ہر ڈَگر
یاخُدا! آسان ہو اِس کیلئے پیارا سفر
ذَوق بڑھتا ہی رہے اِس کا خدائے بحر و بر
رونے والی آنکھ دے اور چاک سینہ کر عطا
یارب! اس کو الفتِ شاہِ مدینہ کر عطا
ذرّے ذرّے کا ادب اللہ اس کو ہو نصیب
سیِّدی احمد رضا کا واسطہ ربِّ مُجیب!
امتِحاں درپیش ہو راہِ مدینہ میں اگر
صَبر کر تُو صَبر کر ہاں صَبر کر بس صَبر کر
کوئی دُھتکارے یا جھاڑے بلکہ مارے صَبر کر
مت جھگڑ، مت بُڑبُڑا، پا اَجْر رب سے صبر کر
راہِ جاناں کا ہراِک کانٹا بھی گویاپھول ہے
جوکوئی شِکوہ کرے اُس کی یقینا بُھول ہے
تم زَباں کا آنکھ کا ’’قُفلِ مدینہ‘‘ لو لگا
ورنہ بڑھ سکتا ہے عِصیاں کا وہاں بھی سِلسلہ
گفتگو صادِر نہ کچھ بے کار ہو اِحرام میں
لب پہ بس لبّیک کی تکرار ہو اِحرام میں
جب کرے تُو خانۂ کعبہ کا رو رو کر طواف
یہ دُعا کرنا خُدا میرے گُنہ کردے مُعاف
حاضِری ہو جب مدینے میں تمھاری زائرو!
عشقِ شہ میں خوب کرنا آہ و زاری زائرو!
اے مدینے کے مسافِر در پہ لے کے میرا نام
دَست بَستہ عرض کرنا ان سے رو رو کر سلام
روکے کرنا میرے ایماں کی حفاظت کی دُعا
دے شہادت کاشَرَف مجھ کو مدینے میں خُدا
ہومدینے کا سفر تم کو مُیسَّر بار بار
اور بقیعِ پاک میں مدفن بنے انجام کار
کرنا تم عطارؔ کے حق میں دُعائے مغفِرت
اِس جہاں میں عافِیت ہو اُس جہاں میں عافِیت