صحرا میں برگ و شجر، سبزہ اُگانے والے

صحرا میں برگ و شجر، سبزہ اُگانے والے

تیرے محتاج ہیں یہ سارے زمانے والے


کشتیِ اُمتِ سرکارﷺ، بھنور میں آئی

پار اِس کو بھی لگادے اے تِرانے والے


تیری ہر شے میں ہے اک حُسن نمایاں مولا!

تُو ہی قادر ہے، دوعالم کو بسانے والے


تیرے جلوؤں سے منور ہوئی دنیا ساری

میرے دل کو بھی سجادے اے سجانے والے


ہیں وہ فرعون بھی نمرود بھی عبرت کا نشاں

مِٹ گئے خود ہی جو تھے حق کو مِٹانے والے


رب کے احکام سے ہم کیوں ہیں گریزاں آخر

رزق اُسی کا تو یہاں کھاتے ہیں کھانے والے


اب بھی کچھ وقت ہے مولا کی عبادت کرلو!

لوٹ کر آئے ہیں واپس، کبھی جانے والے


توہی شہ رگ سے بھی نزدیک مرے رہتا ہے

لاج رکھ لینا مری، دل میں سمانے والے


حمد لکھنا ترے طاہرؔ کو بھی آئی یارب

شکریہ تیرا ہے اے حمد سکھانے والے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

رب کے احکامات بے شک روشنی ہیں سب کے سب

ہیں کلامِ رب سے مہکے تیس پارے سب کے سب

حمد ہوتی نہیں دعا کے بغیر

جو ہوگیا رسول کا اُس کا خدا ہوا

خدائے پاک کو زیبا ہر ایک عظمت ہے

عطا کردے مجھے مولا، کمالِ جذبۂ ایماں

ترے فضل و کرم سے ہے ہویدا

رب نے قرآنِ مبیں کی بخش دی ہے روشنی

مرا یہ ذہن بھی فکرِ رسا بھی تیری ہے

مصیبت میں ہمیشہ رب عالم کو پکارا ہے