بہار باغ جنت ہے بہار روضئہ صابر

بہار باغ جنت ہے بہار روضئہ صابر

جوار عرش اعلی ہے جوار روضئہ صابر


یہاں کے پردہ میں اللہ نبی کی دید ہوتی ہے

ہمیں مکہ مدینہ ہے دربار روضہ صابر


زمیں کلیر کی روضہ کی فضا پر ناز کرتی ہے

فلک ہوتا ہے پھر پھر کرنثار روضئہ صابر


یہاں ہر مردہ دل آکر حیات تازہ پاتا ہے

بہار جاوداں ہے ہمکنار روضئہ صابر


یہاں رنگیں چمن خون شهیدان محبت ہے

سدا پھولے پھلے یہ لالہ زار روضئہ صابر


بناؤں غازہ رخسارِ ایماں خاک کلیر کی

مری آنکھوں کا سرمہ ہو غبار روضہ صابر


تصور سے نظر میں کوندتی ہیں بجلیاں بیدم

عجب پرنور ہیں نقش و نگار روضئہ صابر

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

خواجہ تری خاک آستانہ

پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین

میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الہی

وہی دیتے ہیں مجھکو اور انہی سے مانگتا ہوں میں

دلبر خواجہ فرید الدین گنج شکری

حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو

اے میرے دریا دل ساقی میر میخانہ عبد الحق

السلام اے مسند آرائے کمال

آج دریا دلی تو اپنی دکھا دے ساقی