پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین

پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین

آباد رہے تیرا مے خانہ معین الدین


تو گل ہے تو میں بلبل تو سرہ تو میں قمری

تو شمع ہے میں تیرا پروانہ معین الدین


تم ہی نہیں سنتے تو پھر کون سنے میری

کس سے میں کہوں اپنا افسانہ معین الدین


جو آتا ہے جانے کا پھر نام نہیں لیتا

ہے خلد بریں تیرا کاشانہ معین الدین


پھر ہوش میں آنے کا میں نام نہ لوں بیدم

کہہ دیں جو مجھے اپنا دیوانہ معین الدین

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

جان پر بن گئی اب آئیے شیا للہ

السلام اے خواجہ ہندوستان

مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

خواجہ تری خاک آستانہ

میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الہی

وہی دیتے ہیں مجھکو اور انہی سے مانگتا ہوں میں

بہار باغ جنت ہے بہار روضئہ صابر

دلبر خواجہ فرید الدین گنج شکری

حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو