مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

کہلاتا ہوں آپ کا شاہ زمن یا خواجہ معین الدین چشتی


وہی سر ہے کہ سودا ہو جس میں بھرا وہی دل ہے جو ہو کے تمہارا رہا

وہی آنکھ جو دیکھے تمہارا چمن یا خواجہ معین الدین چشتی


نہیں چین مجھے آتا اکدم ترے ہجر میں اے چشتی لقبی

کب تک میں پھروں مارا بن بن یا خواجہ معین الدین چشتی


تپ ہجر ہی جانے درد جگر نہ دو اہی کرے کوئی اپنا اثر

جلا آتش عشق میں سب تن من یا خواجہ معین الدین چشتی


وہ مئے مجھے دیجئے بیدم ہوں تم مجھے میں ملو میں تم میں ملوں

اور بول اٹھے ہر عضو بدن یا خواجہ معین چشتی

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

ہوا ہے شیفتہ سارا زمانا غوث الاعظم کا

سرتاج پیراں قطب جہانی

پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانی

جان پر بن گئی اب آئیے شیا للہ

السلام اے خواجہ ہندوستان

آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

خواجہ تری خاک آستانہ

پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین

میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الہی

وہی دیتے ہیں مجھکو اور انہی سے مانگتا ہوں میں