بےمثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

بےمثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

سرکارِ دو جہاں سے قربت ہے مرتضیٰ کی


حسنین کے ہیں بابا، شوہر بتُول کے ہیں

پھر کتنی خوبصورت نسبت ہے مر تضی کی


جس کے نبی ہیں مولا ، اس کے علی ہیں مولا

اصحاب میں جدا ہیں عظمت ہے مرتضیٰ کی


کھولی نہ آنکھ جب تک آئے نہ شاہِ عالم

روزِ ازل سے ایسی چاہت ہے مرتضیٰ کی


ہیں بحر علم و حکمت قرآن کے شناور

مشکل کشائی کرنا عادت ہے مرتضیٰ کی


جنگوں میں گونجتا ہے مولا علی کا نعرہ

دشمن پہ طاری ہر پل ہیبت ہے مرتضیٰ کی


مجھ کو ولائے حیدر ورثے میں مل گئی تھی

صد شکر ناز دل میں نکہت ہے مرتضیٰ کی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

گرچہ سرورِ دیں کی، ساری آل خوشبو ہے

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

کمال آپ کی ہمت خدیجۃ الکبریٰ

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی

سرکارِ دو جہاں کا نواسہ حسین ہے