بو تراب و شہ مرداں اسد اللہ علی

بو تراب و شہ مرداں اسد اللہ علی

میرے اقلیم تصوف کے شہنشاہ علی


معرفت تیری مجاور ہے ، بقا سجادہ

سدرہ حکمت و دانش تری درگارہ علی


تیرے سجدوں کی جبیں پر تری شہ رگ کا لہو

کربلا تیرے گھرانے کی کمیں گاہ علی


بند آنکھوں سے تجھے دیکھ رہا ہوں مولا

چل رہی ہیں مری سانسیں تیرے ہمراہ علی


علم ہے اپنے کناروں کا نہ گہرائی کا

میرے اندر کا سمندر ہے تری چاہ علی


نام لکھ لے مرا جاروب کشوں میں اپنے

مجھ کو درکار ہے عزو شرف و جاہ علی


آتا جاتا رہوں میں علم کے دروازے سے

میں علی کا ہوں ملازم مری تنخواہ علی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول

دیگر کلام

یا حاجی وارث علی پیا

حضرت عائشہ نے جو اک بار

زندگی بوبکرکی حکم خدا کے ساتھ ہے

اے امیر المومنین اے پیشوائے متقّین

علم کے شہر کا دروازہ

دکھائے ہجرت نبیؐ کو اپنے گھاؤ کربلا

دین حق بچ گیا قربانیِ جاں ایسی تھی

تاریخ ہے نگاہ نظارہ حسین ہے

مظلوم جب بھی لڑتا ہے

فتح کیوں حاصل نہ ہوتی خون کو