درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور

درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور جس کا علی علی ہے

جو آنکھ کھولی تو سب سے پہلے نبیؐ کو دیکھا علی علی ہے


ہے شہرِ علمِ نبیؐ کا رستہ درِ علی سے جو ہو کے گزرے

تبھی تو علمِ نبیؐ کے پیاسوں کے لب پہ نعرہ علی علی ہے


نبیؐ نے حیدرؓ کا ہاتھ تھامے غدیرِ خم پر جو کہہ دیا تھا

کہ جس بھی مومن کا میں ہوں مولا، اسی کا مولا علی علی ہے


وہ رات ہجرت کی پُر خطر تھی کہ ہر طرف تھا عدو کا پہرا

اجل کی آنکھوں میں آنکھ ڈالے سکوں سے لیٹا علی علی ہے


نظامِ فطرت بدل گیا تھا جو عصر ان کی قضا ہوئی تھی

کہ جن کی خاطر وہ ڈوبا سورج پلٹ کے آیا علی علی ہے


ہر اک صحابی کو دوسرے کا بنایا بھائی مرے نبیؐ نے

تو دو جہاں میں اگر کسی کو اخی بنایا علی علی ہے


نہ توڑ پایا تھا جس کو لشکر جہاں نے دیکھا وہ بابِ خیبر

وہ ایک پنجے کے زور سے ہی اکھاڑ پھینکا علی علی ہے


غرور و نخوت میں ڈوبا مرحب جو آگیا تھا ترے مقابل

وہ جس نے اس پُر غرور کا سب غرور توڑا علی علی ہے


مرا تعارف بھی عبدِوُد ہے سو میں لڑوں گا فقط علی سے

چڑھے جو سینے پہ اس کے حیدرؓ سمجھ میں آیا علی علی ہے


مراتب ان کے جلیل اپنی سمجھ میں آئیں تو کیسے آئیں

نبیٔ رحمت کی شفقتوں نے جنہیں ہے پالا علی علی ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

اے مرادِ مصطفٰیؐ تجھ پر

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

حیدرؓ و زہراؓ کا ثانی کون ہے

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

جو تولتے پھرتے ہیں ایمانِ ابو طالب

علیؓ کے پسر ہیں جنابِ حسنؑ

سب سے اعلیٰ نسب حسین کا ہے