اے مرادِ مصطفٰیؐ تجھ پر

اے مرادِ مصطفٰیؐ تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام

تو سبھی کا دلربا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


نام سنتے ہی ترا شیطاں رفو چکر ہوا

دبدبہ اتنا ترا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


ہیں ستاروں سے کہیں بڑھ کر کے تیری نیکیاں

تو ہے اتنا پارسا، تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


تھم گیا بھونچال فوراً، ارضِ طیبہ پر جونہی

اک پڑا دُرّہ ترا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


گال پر تیرے نشاں تھے آنسوؤں کے، خوف سے

تو امام الاتقیا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


کر دیا انصاف قائم دے کے سب کے سامنے

اپنے بیٹے کو سزا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


بعد میرے گر نبیؐ ہوتا نبیؐ نے برملا

نام بس تیرا لیا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام


یہ جلیلِ بے ہنر بھی کاش تک لیتا کہیں

خواب میں جلوہ ترا تجھ پر عمرؓ لاکھوں سلام

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا

آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں

جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور

حیدرؓ و زہراؓ کا ثانی کون ہے

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

جو تولتے پھرتے ہیں ایمانِ ابو طالب